Your experience on this site will be improved by allowing cookies
تجدیدِ دین: اصل دین کو بدعات اور خارجی اثرات سے پاک کرنا۔
مجدد کا کردار: امت کی اصلاح اور چیلنجز کا شرعی حل پیش کرنا۔
اسلامی تاریخ: اہم مجددین جیسے امام غزالی، شاہ ولی اللہ کا ذکر۔
احیائے دین: دین کی حقیقی روح کو دوبارہ زندہ کرنا اور نافذ کرنا۔
نبیوں کی مشن: ہدایت کا تسلسل، دین کو ہر دور میں زندہ رکھنا۔
چیلنجز کا مقابلہ: وقت کے مسائل کے مطابق دین کی اصل تشریح۔
مولانا ابو الاعلیٰ مودودی کی کتاب “تجدید و احیائے دین” ایک گہرے فکری مطالعے پر مشتمل ہے، جس میں اسلامی تجدید کی اہمیت، اس کے اصولوں، اور عملی پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ مودودی صاحب وضاحت کرتے ہیں کہ دین اسلام کی حقیقی روح کو برقرار رکھنے کے لیے ہر دور میں تجدید کی ضرورت پیش آتی ہے۔ ان کے مطابق تجدید کا مطلب دین کی تعلیمات میں کوئی نئی چیز شامل کرنا نہیں، بلکہ اصل دین کو اس کی حقیقی شکل میں پیش کرنا ہے، جو وقت کے ساتھ ساتھ انسانی کمزوریوں، بدعات، اور خارجی اثرات کی وجہ سے دھندلا چکا ہو۔
کتاب کے آغاز میں مودودی صاحب وضاحت کرتے ہیں کہ تجدید و احیائے دین کا تصور دراصل نبیوں کی مشن کا تسلسل ہے، جو انسانیت کو ہدایت کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے وقتاً فوقتاً جاری رہا۔ تجدید کو اسلامی تاریخ کا ایک لازمی حصہ قرار دیتے ہوئے، وہ مختلف ادوار کے مجددین کا ذکر کرتے ہیں جنہوں نے اپنی دانش، علم اور عمل کے ذریعے دین کو دوبارہ زندہ کیا۔
وہ یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ مجدد کون ہوتا ہے۔ مجدد ایک ایسا فرد ہوتا ہے جو اسلامی تعلیمات کی گہرائی کو سمجھتے ہوئے، امت کے اجتماعی مسائل کا حل پیش کرتا ہے اور دین کو نئے حالات کے مطابق اس کی اصل روح میں نافذ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
کتاب میں تجدید کی مختلف اقسام اور اس کے عملی پہلوؤں پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ مودودی صاحب کے مطابق تجدید کا مقصد صرف ظاہری بدعات کو ختم کرنا نہیں، بلکہ ایمان کی اس حقیقی کیفیت کو واپس لانا ہے جو مسلمانوں کے دلوں میں کمزور ہو چکی ہو۔ تجدید کے لیے مجدد کا عمل جامع ہوتا ہے: یہ علمی، عملی، اور روحانی پہلوؤں پر مشتمل ہوتا ہے، تاکہ دین کو ہر قسم کی فکری، اخلاقی، اور معاشرتی گمراہی سے بچایا جا سکے۔
کتاب میں اسلامی تاریخ کے اہم مجددین اور ان کے کردار کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ امام غزالی، شیخ احمد سرہندی، شاہ ولی اللہ، اور دیگر مجددین کی مثالیں دی گئی ہیں جنہوں نے اپنے اپنے دور میں دین کی تجدید کی اور مسلمانوں کو اصل دین کی طرف لوٹایا۔
آخر میں، مودودی صاحب یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ تجدید دین ایک مسلسل عمل ہے، جو امت کی روحانی، فکری، اور عملی حالت کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے۔ اس کے بغیر، دین کے حقیقی پیغام کو وقت کے بدلتے ہوئے تقاضوں کے مطابق پیش کرنا ممکن نہیں۔
(بشکریہ: "اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ" اور "ریڈ مودودیؒ ڈاٹ کام")
0 Reviews
تربیہ آن لائن ایڈمن